اشاعتیں

نومبر 30, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مسجد ہوجانے کے بعد اس پر اپنی ملکیت کا دعوی باطل ہے؛

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia  *مسجد ہوجانے کے بعد اس پر اپنی ملکیت کا دعوی باطل ہے* السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ  آپ لوگوں کی بارگاہ میں عرض ہے کہ  ایک آدمی مسجد کے لیے جگہ دے دی  عنقریب تیس چالیس سال ہوگئے جب بھی کوئ بات ہوتی ہے باربایہی کہتاہے   میری زمین ہے  ۔۔۔۔۔باربار اسطرح کہے کہاں تک درست ہے نماز میں کوئ خلل تونہیں  اگر زمین مسجد کے نام رجسٹری نہ ہوئی ہو تو مسجد میں پڑھی گئی نماز کا کیا حکم ہوگا حوالہ کے ساتھ مزین کردیں توسونے پےسہاگہ برائےکرم رہنمائ فرمائیں کرم ہوگا سائل ۔ حافظ زیرمحمد و احمدرضا قادری صاحبان؛ ا_______(💎)__________ *وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ* *الجواب بعون الملک الوھاب* جب تیس چالیس سال سے وہ جگہ مسجد ہے ، نماز بھی باجماعت وہاں پڑھی جاتی ہے ، تو یقینا وہ مسجد ہی ہے ، اس کی ملکیت سے نکل چکی ہے فلہذا اب اس پر اس آدمی کا دعوی ملکیت سرے باطل و نامسموع ہے *” قال اللہ تعالی : وان المساجد للہ “* *{📚الجن ، ١٨}* علامہ تمرتاشی پھر علامہ علاؤالدین حصکفی علیہماالرحمہ فرماتےہیں *” ویزول ملکہ عن المسجد والمصلی بالفعل وبقولہ جعلتہ مسجدا عندا