کیا وتر میں دعائے قنوت کی جگہ بھول کر سورۂ فاتحہ پڑھ دینے سے نماز ہو جائے گی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے دعائے قنوت کی جگہ بھول کر سورۂ فاتحہ پڑھ دیا یاد انے پر دعائے قنوت پڑھا تو کیا اس کو یاسجدۂ سہو کرنا چاہئے تھا یا اس کی نماز ہوگئی بحوالہ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی *سائل تصدق حسین صدیقی ممبئی* اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ *وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ* *الجواب بعون الملک الوھاب* دعائے قنوت کی جگہ سورۂ فاتحہ پڑھ دینے سے نماز ہوگئی سجدۂ سہو کی ضرورت نہیں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی قدس سرہُ العزیز سے ایک سوال ہوا کہ ایک شخص دعائے قنوت کی جگہ تین بار سورۂ اخلاص شریف پڑھ لیتا ہے تو کیا اس کی نماز وتر صحیح ہوتی ہے یا نہیں تو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا تحریر فرماتے ہیں کہ *" نماز صحیح ہوجانے میں تو کلام نہیں نہ یہ سجدۂ سہو کا محل کہ سہوا کوئی واجب ترک نہ ہوا دعائے قنوت اگر یاد نہیں تو یاد کرنا چاہیئے کہ خاص اس کا پڑھنا سنت ہے"* اور جب تک یاد نہ ہو *اللھم ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار* پڑھ لیا کریں یہ بھی نہ ہاد نہ ہو تو *اللھم