اشاعتیں

اکتوبر 17, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

انبیاء کے علاوہ بھی بعض مومن بندے قبر میں عبادت کرتے ہیں

السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ علمائے کرام کی بارگاہ عرض ہےکے ایک عام  انسان انتقال کے بعد کیا قبر میں وہ عبادت کرتے ہیں جلد جواب ارسال فرما کر رہنمائی فرمائیں   *💎سائل محمد رضاءالحق بہار💎* ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ *وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ* *✍الجواب:* *صورت مسؤلہ میں انبیائےکرام علیہم السلام کے علاوہ بھی بعض مومن بندے قبر میں مانوس ہوتے ہیں , نماز پڑھتے , تلاوت کرتے ہیں, ذکر الہی کرتے ہیں -* 📃مگر وہ مکلف نہیں ہوتے یعنی ان کی عبادت پر نہ ان ثواب مرتب ہوتا ہے اور نہ کرنے کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جاتا ہے بلکہ وہ بطور دنیوی عادت اور لذت کے لئے قبر میں خدا کی عبادت کرتے ہیں  - *(📕جیسا کہ  " شرح الصدور بشرح حال الموتی والقبور صفحہ 169 پربحوالہ ابو یعلی اور بیہقی " ہے کہ  :* 💈 ابن مندہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہےکہ:  *" حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے فرمایا لہ انبیاء علیہم السلام زندہ ہیں اور اپنی قبروںمیں نماز پڑھتے ہیں  -"* 🌱حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ : " حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ
تصویر

مالک نصاب کو کب قرض لیکر قربانی کرنے کا حکم ہے

کیا فرماتے ہیں علماء اس مسئلہ پر کہ زید کے پاس چار ۔یا ۔چھ بگہہ کھیت ہے کیا وہ مالک نصاب ہے اگر ہے تو اس کے پاس ایام قربانی میں اس کے پاس پیسے نہیں ہے ۔۔تو وہ شخص کیا کرے ۔۔مفتیان کرام جواب مرحمت فرمائیں ۔نوازش ہو گی ۔۔ *🌹سائل محمد شاکر رضا محبوبی فیضی🌹* ا___________💠⚜💠___________ *وَ عَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎* *📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩* زید جتنے کھیت کا مالک ہے اگر اس کھیت کی قیمت نصاب تک پہونچتی ہے تو زید مالک نصاب ہے اور اس  پر قربانی واجب ہے  📑جیسا فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمة اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ  "کھیت جس کی قیمت نصاب کو پہونچتی ہے وہ وجوب قربانی اور فطرہ کیلٸے کافی ہے  *(📔 فتاوی فیض الرسول جلد دوم ص ٤٣٨ )* ✨مالک نصاب عند الشرع وہ شخص ہے جو رہاشی مکان و اسبابِ خانہ داری اور پیشہ کے آلات کے علاوہ ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا  خواہ سونے چاندی کی اینٹ یا زیور اور برتن کی شکل میں ہو یا اس کی قیمت کے برابر نوٹ یا پیسے اور وہ اتنے پیسے کا مقروض بھی نہ ہو کہ قرض ادا کرنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے  *(📘 عام کتب فقہ )*

قربانی کے جانور میں اگر تھوڑا سا عیب تو قربانی ہوجاۓ گی مگر کراہت کے ساتھ ۔ہو

السلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ اگر جانور کہ گلے میں گلٹھی ہو مگر وہ کھاتاپیتا صحیح ہو اور صحت مند بھی ہو تو اس کی قربانی جائز ہے کہ نہیں باحوالہ جواب عطا فرمائے گا۔          *_🌹سائل؛ منیر حسین پاکستان🌹_* 🗻🗻🗻🗻🗻🗻🗻🗻🗻🗻🗻 *""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""* *_✒الجواب  بعون الملک الوھاب__________* *حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ👇🏻* *" زخمی شدہ بکرا اگر اس کا زخم مندمل ہوگیا ہو اور اس جگہ دوسرے بال نکل آئے ہوں اور وہ زخم گٹھلی کی شکل اختیار نہ کیا ہو تو ایسے بکرے کی قربانی بلا کراہت جائز ہے اور اس کا گوشت کھانے میں شرعا کوئی قباحت نہیں اور اگر وہ زخم گٹھلی کی طرح ہوکر مندمل ہوا ہو

بغیر آذان مؤذن کے اقامت کا حکم ؟ فاسق کی اذان کا حکم ؟ وہابی کی اذان کا حکم ؟ عیدگاہ میں جنازہ کا حکم ؟ بزرگان دین کی مزارات کے طواف کا حکم

سوال (١) مؤذن کے بغیر کوئی دوسراشخص اقامت کہ تو کیاحکم ہوگا (٢)سوال فاسق مؤذن کی آذان کا کیا حکم ہوگا سوال (٣) وھابی آذان کاجواب دیاجائے گایانہیں اور اسکی آذان کا اعادہ کیاجائے گاکہ نہیں  سوال (۴)عید گاہ میں نمازجنازہ پڑھناکیساہے (۵) سوال بزرگان دین کے مزارات کا طواف کرناکیساہے علمائے کرام رہنمائی فرمائے *🌹سائل نعمان رضا🌹*  ا__________💠⚜💠___________ *📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩* ① جس نے اَذان کہی، اگر موجود نہیں ، تو جو چاہے اِقامت کہہ لے اور بہتر امام ہے اور مؤذن موجود ہے، تو اس کی اجازت سے دوسرا کہہ سکتا ہے کہ یہ اسی کا حق ہے اور اگر بے اجازت کہی اور مؤذن کو ناگوار ہو، تو مکروہ ہے۔  *( 📘الفتاوی الھندیۃ کتاب الصلاۃ، الباب الثاني في الأذان، الفصل الأوّل، ج۱، ص۵۴ )* *( 📓وبہارشریعت حصہ سوم آذان کابیان )* *واللہ تعالیٰ اعلم* ② فاسق کی اذان و اقامت و امامت تینوں مکروہ ہے البتہ فاسق نےاگر اذان و اقامت کہی ہےتواذان کسی غیرفاسق سےاز سرےنو کہلوائی جائےگی کہ اذان کی تکرارمشروع ہے  لیکن اقامت دوبارہ نہیں کہلوائی جاسکتی کہ اقامت کی تکرارمشروع نہیں  📃جیساکہ بہارشریعت جلدسوم میں ہے مسئل

ایک میت کی نماز جنازہ کو دو بارہ پڑھنا کیسا ہے؟

نماز جنازہ سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے علماء کرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کی دوبار نماز جنازہ پڑھائی جاسکتی ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں سائل: محمد ریاض احمد  وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته الــجــواب بــعــون الـمـلـک الــوھــاب سواۓ ایک بار کہ دو بار یا کئ بار نماز جنازہ ناجائز ہے, ولی کے سوا کسی ایسے نے نماز پڑھائ جو ولی پر مقدم نہ ہو اور ولی نے اسے اجازت بھی نہ دی تھی تو اگر ولی نماز جنازہ میں شریک نہ ہوا تو نماز کا اعادہ کر سکتا ہے اور اگر مردہ دفن ہو گیا ہے تو قبر پر نماز پڑھ سکتا ہے اور اگر وہ ولی پر مقدم ہے جیسے بادشاہ و قاضی و امام محلہ کہ ولی سے افضل ہو تو اب ولی نماز کا اعادہ نہیں کر سکتا اور اگر ایک ولی نے نماز پڑھا دی تو دوسرے اولیا اعادہ نہیں کر سکتے اور ہر صورت اعادہ میں جو شخص پہلی نماز میں شریک نہ تھا وہ ولی کے ساتھ پڑھ سکتا ہے اور جو شخص شریک تھا وہ ولی کے ساتھ نہیں پڑھ سکتا ہے کہ جنازہ کی دو مرتبہ نماز ناجائز ہے سوا اس صورت کے کہ غیر ولی نے بغیر اذن ولی پڑھائی" (عالمگیری,درمختار وغیرہما)(الفتاویٰ الھندیۃ,کتاب الصلوۃ, الباب الھادی والعشرون

صف کے بیچ میں اگر دیوبندی وہابی کھڑا ہوجائے تو کیا حکم ہے

 کیا فرماتےعلمائےکرام مسئلہ ذیل تعلق سے کے صف کے بیچ میں اگردیوبندی وہابی کھڑا ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟ سائل عبدالرشید چھپرہ بہار الجواب بعون الملک الوہاب صورت مسؤلہ میں صف کے درمیان ایسا شخص کھڑا ہو جو کفریہ عقائد رکھتا ہو یا کفریہ عقائد رکھنے والوں کے عقائد کو جانتے ہوئے ان کو حق پر جانتا ہو انقطاع صف لازم آئے گا ؛؛  اس لئے کہ؛؛ کفری عقیدہ رکھنے والے دیوبندی کی نماز باطل ہے تو جس صف کے درمیان وہ کھڑا ہو شریعت کے نزدیک حقیقت میں اتنی جگہ خالی ہوتی ہے جس سے قطع صف ہوتی ہے اور قطع صف حرام ہے ــ   حدیث شریف میں ہے "ومن صل صفا وصله اللہ ومن قطع صفا قطعه اللہ" ــ ترجمه؛؛ یعنی جو صف کو ملائے گا اللہ اسے اپنی رحمت سے ملائے گا اور جو صف کو قطع کرے گا اللہ اسے اپنی رحمت سے جدا کرے گا ــ  نسائی شریف ج ۱ ، ص ۱۱۳  و ھٰکذا ابو داؤد شریف ج ۱ ،  صفحہ ۹۷     حوالہ تحقیقی فتاوٰی شائع شدہ براؤن شریف یوپی الھند مصنف علامہ مفتی جلال الدین صاحب قبلہ علیہ الرحمہ امجدی  نیز غیر مقلدین زمانہ بحکم فقہاء تصریحات عامہ کتب فقیہ کافر تھے ہی جس کا روشن بیان "رساله الکوکبة الشها بيه ورساله سل السيوف وا

نیم حکیم خطرہ جان نیم ملا خطرہ ایمان

تصویر
آج کچھ انٹرنیٹ سے کچھ مواد حاصل کر لیتے ہیں اور  مدارس کے فارغین سے زیادہ قابل بننے کا دعوی کرتے ہیں اور بسا اوقات ان علمائے کرام پر تنقید کرتے ہیں انہیں اس" نیم نائی " سے عبرت حاصل کرنا چاہئے جو لوگ اعدادیہ سے لے کر فضیلت تک تقریبا دس سال تک اسلامی علوم و فنون حاصل کرتے ہیں اور پھر کئی سالوں تک درس و تدریس سے جڑے رہتے ہیں ان پر نیم ملا تنقید کرتے ہوئے نظر آتے ہیں! اور بہت سے لوگ انٹرنیٹ اور سوشل سائٹ سے کچھ  مواد حاصل کر لیتے ہیں اور اپنے آپ کو علامہ کہنے لگتے ہیں اگر ایسے ہی علم حاصل کیا جا سکتا ہے تو پھر مدارس میں جانے کی کیا ضرورت ہے؟ پھر یہی لوگ باطل افکار و نظریات کے شکار ہو جاتے ہیں!اور بہت سے لوگ گمراہ اور مرتد ہو جاتے ہیں! اگر کوئی سائنس کے بارے میں کچھ ضروری مواد پڑھ لیتا ہے تو اس کو سائنس داں نہیں کہا جاسکتا ہے اور اگر دعوی کرتا ہے اس اس کو بیوقوف کہا جائے گا ایسے ہی عالمِ دین کا بھی معاملہ ہے اور بہت سے کچھ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد تعلیم چھوڑ دیتے ہیں وہ بھی اپنے آپ کو عالم کہتے ہیں! اور اپنے اساتذہ پر تنقید کرتے ہیں! اور ہمارے یہاں بہت سے لوگ مس