آذانِ قبرکے فوائد( (ماہ رضاکے موقع پر ایمان افروز واقعات)بروز اتوار 3 اکتوبر 2020)

امام احمد وطبرانی وبیہقی حضرت جابر بن عبدالله رضی الله تعالٰی عنہما سے راوی:
قال لمادفن سعد بن معاذ (زاد فی روایۃ) وسوی علیہ سبح النبی صلی الله تعالٰی علیہ وسلم وسبح الناس معہ طویلا ثم کبر وکبرالناس ثم قالوا یارسول الله لم سبحت (زاد فی روایۃ) ثم کبرت قال لقد تضایق علی ھذا الرجل الصالح قبرہ حتی فرج الله تعالٰی عنہ [1]۔
"یعنی جب سعد بن معاذ رضی الله تعالٰی عنہ دفن ہوچکے اور قبر درست کردی گئی نبی صلی الله تعالٰی علیہ وسلم دیر تك سبحان الله فرماتے رہے اور صحابہ کرام بھی حضور کے ساتھ کہتے رہے پھر حضور الله اکبر الله اکبر فرماتے رہے اور صحابہ بھی حضور کے ساتھ کہتے رہے،پھر صحابہ نے عرض کی یارسول الله ! حضور اول تسبیح پھر تکبیر کیوں فرماتے رہے؟ ارشاد فرمایا: اس نیك مرد پر اُس کی قبر تنگ ہُوئی تھی یہاں تك کہ الله تعالٰی نے وہ تکلیف اُس سے دُور کی اور قبر کشادہ فرمادی۔(ت)
علامہ طیبی شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں:
"ای مازلت اکبر وتکبرون واسبح وتسبحون حتی فرجہ الله [2] اھ۔
یعنی حدیث کے معنی یہ ہیں کہ برابر مَیں اور تم الله اکبر الله اکبر سبحان الله کہتے رہے یہاں تك کہ الله تعالٰی نے اُس تنگی سے انہیں نجات بخشی۔اھ (ت)
*اعلٰی حضرت امام احمد رضا قدس سرہٗ العزیز لکھتے ہیں:*
"اقول:اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خود حضور اقدس صلی الله تعالٰی علیہ وسلم نے میت پر آسانی کے لئے بعد دفن کے قبر پر الله اکبر الله اکبر بار بار فرمایا ہے اور یہی کلمہ مبارکہ اذان میں چھ بار ہے تو عین سنّت ہُوا،غایت یہکہ اذان میں اس کے ساتھ اور کلمات طیبات زائد ہیں سو اُن کی زیادت نہ معاذالله کچھ مضر نہ اس امر مسنون کے منافی بلکہ زیادہ مفید ومؤید مقصود ہے کہ رحمتِ الٰہی اتارنے کے لئے ذکر خدا کرنا تھا،دیکھو یہ بعینہٖ وہ مسلك نفیس ہے جو دربارہ تلبیہ اجلہ صحابہ عظام مثل حضرت امیرالمومنین عمر وحضرت عبدالله بن عمر وحضرت عبدالله بن مسعود وحضرت امام حسن مجتبٰی وغیرہم رضی الله تعالٰی عنہم اجمعین کو ملحوظ ہوا اور ہمارے ائمہ کرام نے اختیار فرمایا.
ہمارے کلام پر مطلع ہونے والا عظمت رحمت الٰہی پر نظر کرے کہ اذان میں اِن شاء الله الرحمن اُس میت اور ان احیا کے لئے کتنے منافع ہیں،سات٧ فائدہ میت کیلئے:
(١) بحولہ تعالٰی شیطان رجیم کے شر سے پناہ۔
(٢) بدولت تکبیر عذابِ نار سے امان۔
(٣) جوابِ سوالات کا یاد آجانا۔
(٤) ذکرِ اذان کے باعث عذابِ قبر سے نجات پانا۔
(٥) بہ برکتِ ذکرِ مصطفی صلی الله تعالٰی علیہ وسلم نزولِ رحمت۔
(٦) بدولتِ اذان دفعِ وحشت۔
(٧) زوالِ غم وسرور وفرحت۔
اور پندرہ احیا کے لئے،سات٧ تو یہی،سات٧ منافع اپنے بھائی مسلمان کو پہنچانا کہ ہر نفع رسانی جدا حسنہ ہے اور ہر حسنہ کم سے کم دس١٠ نیکیاں،پھر نفع رسانی مسلم کی منفعتیں خدا ہی جانتا ہے۔
(٨) میت کے لئے تدبیر دفع شیطان سے اتباعِ سنّت۔
(٩) تدبیر آسانی جواب سے اتباعِ سنّت۔
(١٠) دعاء عندالقبر سے اتباعِ سنت۔
(١١) بقصدِ نفع میت قبر کے پاس تکبیریں کہہ کر اتباعِ سنّت۔
(١٢) مطلق ذکر کے فوائد ملنا جن سے قرآن وحدیث مالامال۔
(١٣) ذکرِ مصطفی صلی الله تعالٰی علیہ وسلم کے سبب رحمتیں پانا۔
(١٤) مطلق دُعا کے فضائل ہاتھ آنا جسے حدیث میں مغزِ عبادت فرمایا۔
(١٥) مطلق اذان کے برکات ملنا جنہیں منتہائے آواز تك مغفرت اور ہر تر وخشك کی استغفار وشہادت"
(فتاویٰ رضویہ5.:766تا772،تخریج شدہ)
*محمد اسلم رضا قادری اشفاقی*
رکن سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ
باسنی ناگور شریف۔
15صفرالمظفر1442ھ
3اکتوبر2020

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رافضی؛ تفضیلی؛ ناصبی؛ خارجی کسے کہتے ہیں

دیہات میں جمعہ کے دن نماز ظہر جماعت سے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟

سنی لڑکے کا دیوبندیہ لڑکی سے شادی کرنے اور نکاح خواں کا شرعی حکم🖊️*