اشاعتیں

مئی, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے یا سنت؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ مفتیان کرام سے یہ مسئلہ دریافت ہیکہ ایک مشت داڑھی رکھنا سنت ہے یا واجب ؟ اوراگر کوئی ایک مشت سے کم رکھےتو اسکاکیا حکم ہے، برائے مہربانی مع دلاٸل کے شریعت کے حکم سے آگاہ فر ماٸیں.   *❣سائل: محمد عبدالخالق اتر دیناجپور❣* 🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶 *=============================* *_☪ وعليكم السلام و رحمة الله و بركاته☪_* *_✒الجواب بعون الملك الوهاب و هو المهتدي الي سبيل الصواب_* *داڑھی  کو ایک مشت تک چھوڑنا واجب ہے اور ایک مشت سے کچھ زائد رکھنا جائز ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ رکھنا کہ جو حد تناسب سے خارج اور باعث انگشت نمائی ہو مکروہ و نا پسندیدہ ہے، اور اسکا کاٹنا بہتر  ہے.* *لیکن آج کل مسلمانوں نے داڑھی میں طرح طرح کا فیشن نکال رکھا ہے، اکثر لوگ تو بالکل صفایا کر دیتے ہیں اور کچھ لوگ صرف ٹھوڑی پر ذراسی رکھتے ہیں بعض لوگ ایک دو انگل داڑھی رکھتے ہیں اور اپنے آپکو متبع شریعت سمجھتے ہیں حالاںکہ ڈاڑھی کا بالکل صفایا کرانے والے اور داڑھی کو ایک مشت سے کم رکھنے والے دونوں شریعت کی نظر میں برابر ہیں.* 📖 بہار شریعت حصہ شانزدہم صفحہ ۵۸۸ میں درمختار

دیوبندیوں کے یہاں کھانا کھانا یا اس کا نکاح پڑھانا یا اس سے دینی امور کیلئے چندہ لینا عندالشرع کیسا ہے ؟

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ قبلہ محترم المقام کی بارگاہ میں ایک عریضہ پیش خدمت ہے کہ آپ ایک استفتاء فقیر کا اپنی طرف سے گروپ میں پیش کردیں بڑی مہربانی ہوگی۔ *📝 پہلا سوال؛* گاؤں میں ایک مسجد ہے الحمدللہ اہلسنت وجماعت کی ہےاور اس میں امام بھی سنی بریلوی ہی ہے گاؤں میں کچھ خبیث دیوبندی بھی ہیں    ان کے یہاں شادی بیاہ میں نکاح پڑھانا چاہتا ہو یا جان بوجھکر نکاح پڑھادے یاکھانا کھالے یا ان سے مل جل رکھے اس کے بارے میں کیا حکم ہے  *📝 دوسرا سوال؛* دیوبندی حضرات سے میلاد پاک کے لۓ جملہ اہلسنت وجماعت کا کوئ بھی فرد چندہ وصول کرکے میلاد پاک کرواۓ اس کا شرعاً کیا حکم ہے  اور اگر امام نکاح پڑھانا چاہتا ہو یا گاؤں کے چند ذمہ دران زور دباؤ ڈال کر ایسا کرائیں اس کا بھی شرعاً کیا حکم ہے  *🍁السائل ؛مولانا محمد  بشیر احمد صاحب سابق امام جامع مسجد اہلسنت وجماعت  سید صاحب پالیہ ہسدرگہ ضلع چترادرگہ کرناٹکا انڈیا🍁*        *👇🏿؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛ حسب فرمائش ؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛👇🏿*  بدرالشریعہ وبدرالطریقہ خلیفئہ حضور تحسین ملت علیہ الرحمہ حضرت العلام حضرت علامہ ومولانا حافظ وقاری محمد سلیم رضا برکاتی بریلوی  دام ظلہ

وہابی کا نکاح پڑھانا کیسا ہے

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ سوال اگر کسی سنی عالم یا حافظ نے دیوبندی لڑکے کا نکاح پڑھا یا جانتے ہوئے اور گواہ بھی جانتے ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ان سب پے شرعی حکم کیا ہوگا جواب عنایت فرمائیں *سائل محمد طفیل خان قادری بہرائچ شریف* اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ *وعلیکم السلام ورحمة اللہ تعالیٰ وبرکاتہ* *الجواب بعون الملک الوہاب:-* وہابیہ دیابنہ اپنے عقائد کفریہ مندرجہ در حفظ الایمان ص نمبر 7 تحذیر الناس ص نمبر 28 براھین قاطعہ ص نمبر 51 کی بنا پر کافر ومرتد ہیں جیسا کہ مکہ معظمہ مدینہ طیبہ ہند سندھ بنگال پنجاب برما مدراس گجرات کاٹیھاواڑ بلوچستان سرحد دکن اور کوکن وغیرہ کے سیکڑوں علماء کرام اور مفتیان عظام نے ان لوگوں کے کافر ومرتد ہونے کا فتوی دیا ہے تفصیل کے لیے فتاوی حسام الحرمين اور الصوارم الہندیہ کا مطالعہ کریں  لہذا صورت مسئولہ میں اگر واقعی حافظ صاحب نے جانتے ہوئے کسی دیوبندی وہابی کا نکاح پڑھا دیا ہے تو اس پر توبہ واستغفار لازم ساتھ ہی احتیاطاً تجدید ایمان تجدیدنکاح تجدید بیعت بھی لازم ہے اگر وہ ایسا کرلیتے ہیں اور دیوبندیوں کے نکاح کے باطل وغلط ہونے

کیا وتر میں دعائے قنوت کی جگہ بھول کر سورۂ فاتحہ پڑھ دینے سے نماز ہو جائے گی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے دعائے قنوت کی جگہ بھول کر سورۂ فاتحہ پڑھ دیا یاد انے پر دعائے قنوت پڑھا تو کیا اس کو یاسجدۂ سہو کرنا چاہئے تھا یا اس کی نماز ہوگئی بحوالہ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی *سائل تصدق حسین صدیقی ممبئی* اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ *وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ* *الجواب بعون الملک الوھاب* دعائے قنوت کی جگہ سورۂ فاتحہ پڑھ دینے سے نماز ہوگئی سجدۂ سہو کی ضرورت نہیں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی قدس سرہُ العزیز سے ایک سوال ہوا کہ ایک شخص دعائے قنوت کی جگہ تین بار سورۂ اخلاص شریف پڑھ لیتا ہے تو کیا اس کی نماز وتر صحیح ہوتی ہے یا نہیں تو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا تحریر فرماتے ہیں کہ *" نماز صحیح ہوجانے میں تو کلام نہیں نہ یہ سجدۂ سہو کا محل کہ سہوا کوئی واجب ترک نہ ہوا دعائے قنوت اگر یاد نہیں تو یاد کرنا چاہیئے کہ خاص اس کا پڑھنا سنت ہے"* اور جب تک یاد نہ ہو *اللھم ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار* پڑھ لیا کریں یہ بھی نہ ہاد نہ ہو تو *اللھم

مصلیوں کے بیچ میں فاصلہ قطع صف ہوگا جو مکروہ تحریمی یے؛

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ پر کہ دورحاضر میں کورونا جیسی مہلک وباء کے سبب اجتماعی جماعت قائم کرنا قانوناً جرم ہے البتہ تین، چار آدمی کے لئے اجازت ہے کہ مساجد میں اذان و نماز کر سکتے ہیں لیکن اس میں بھی شرط یہ رکھی گئی ہے کہ یہ لوگ بھی ایک دوسرے سے کم از کم ایک میٹر کی دوری بنائے رکھیں   اس قانون کے تحت جو لوگ مساجد میں اذان و نماز کر رہے ہیں ان کے پاس دو ہی راستے بچتے ہیں یا تو وہ منفرد طور پر نماز پڑھیں اور اگر جماعت قائم کرنا چاہتے ہیں تو ایک دوسرے سے کم از کم ایک میٹر کی دوری پر کھڑے ہوں *تو دریافت طلب بات یہ ہے کہ کیا ایسی حالت میں ایک دوسرے سے ایک میٹر کی دوری بناکر جماعت قائم کی جا سکتی ہے* بینو وتوجرو سائل محمد حیدر علی سریاواں کلاں کوشامبی اتر پردیش الھند؛ ا________(®️)____________ *بسم اللہ الرحمٰن الرحیم؛*  *الجواب بعون الملک الوہاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب ،،* حدیث شریف و فقہی احکام کے مطابق  صف قطع ہوگی اور صف کا قطع کرنا حرام ہے حدیث میں فرمایا ، من وصل صفا وصلہ ﷲ ومن قطع صفا قطعہ ﷲ ھ۱ جوصف کوملائے ﷲ اسے اپنی ر