ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے یا سنت؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
مفتیان کرام سے یہ مسئلہ دریافت ہیکہ ایک مشت داڑھی رکھنا سنت ہے یا واجب ؟ اوراگر کوئی ایک مشت سے کم رکھےتو اسکاکیا حکم ہے، برائے مہربانی مع دلاٸل کے شریعت کے حکم سے آگاہ فر ماٸیں.

  *❣سائل: محمد عبدالخالق اتر دیناجپور❣*
🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶
*=============================*

*_☪ وعليكم السلام و رحمة الله و بركاته☪_*
*_✒الجواب بعون الملك الوهاب و هو المهتدي الي سبيل الصواب_*
*داڑھی  کو ایک مشت تک چھوڑنا واجب ہے اور ایک مشت سے کچھ زائد رکھنا جائز ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ رکھنا کہ جو حد تناسب سے خارج اور باعث انگشت نمائی ہو مکروہ و نا پسندیدہ ہے، اور اسکا کاٹنا بہتر  ہے.*
*لیکن آج کل مسلمانوں نے داڑھی میں طرح طرح کا فیشن نکال رکھا ہے، اکثر لوگ تو بالکل صفایا کر دیتے ہیں اور کچھ لوگ صرف ٹھوڑی پر ذراسی رکھتے ہیں بعض لوگ ایک دو انگل داڑھی رکھتے ہیں اور اپنے آپکو متبع شریعت سمجھتے ہیں حالاںکہ ڈاڑھی کا بالکل صفایا کرانے والے اور داڑھی کو ایک مشت سے کم رکھنے والے دونوں شریعت کی نظر میں برابر ہیں.*

📖 بہار شریعت حصہ شانزدہم صفحہ ۵۸۸ میں درمختار کے حوالے سے ہیکہ:👇🏻
*داڑھی بڑھانا سنن انبیائے سابقین سے ہے،مونڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے، ہاں ایک مشت سے زائد ہو جائے تو جتنی زیادہ ہے اسکو کٹوا سکتے ہیں .*

📖 اور اشعة اللمعات جلد اول صفحہ ٢١٢ میں شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمة الله تعالی علیہ فرماتے ہیں،👇🏻
*جسکا ترجمہ پیش خدمت ہے، داڑھی مونڈانا حرام ہے، اور انگریزوں ،ہندؤوں اور قلندریوں کا طریقہ ہے.اور داڑھی کو ایک مشت تک چھوڑدینا واجب ہے اور جن فقہاء نے ایک مشت داڑھی رکھنے کو سنت قرار دیا ہے تو وہ اس وجہ سے نہیں  کہ ان کے نزدیک واجب نہیں بلکہ اس وجہ سے کہ یا تو یہاں سنت سے مراد دینِ اسلام کا جاری کردہ راستہ ہے، یا اس وجہ سے کہ ایک مشت کا وجوب حدیث شریف سے ثابت ہے جیسا کہ نمازِعید کو مسنون فرمایا حالاںکہ نمازِ عید واجب ہے.*
📖 اور فتاوی رضویہ شریف جلد ۲۲صفحہ ۵۸۱ میں اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امام اہل سنت سرکار اعلی حضرت رحمة الله تعالی علیہ  ارشاد فرماتے ہیں👇🏻
*ریش ایک مشت یعنی چار انگل تک رکھنا واجب ہے اس سے کمی ناجائز.*

📖 اسی طرح سے درمختار مع ردالمحتار جلد دوم صفحہ ۱۱۶ اور طحطاوی صفحہ ۴۱۱ میں ہے:👇🏻
*ألأخذُ ِمن اللّحيةِ و هو دُونَ ذالك (أي ألقدر المسنون و هو القبضة) كما يفعلُه بعضُ المغاربةِ و مُخنّثةُالرِجالِ لم يُبحه أحدٌ و أخذُ كُلّها فعلُ يهودِالهندِ و مجوسِ الأعاجِمِ.*
*یعنی داڑھی جبکہ ایک مشت سے کم ہو تو اسکو کاٹنا جس طرح کہ بعض مغربی اور ہجڑے کرتے ہیں کسی کے نزدیک حلال نہیں اور کل داڑھی کا صفایا کرانا یہ کام تو ہندوستان کے یہودیوں اور ایران کے مجوسیوں کا ہے،*
*تو پتا چلا کہ ایک مشت داڑھی رکھناواجب ہے، نہ کہ سنت اور اس سے کم رکھنا حرام سخت حرام ہے.*

    *_🌹ھذا ما عندي و الله أعلم بالصواب🌹_*
🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶
*============================*
*✍كتبہ: حضرت علامہ مولانا محمد عين الحق رضوی نعیمی روشن القادری صاحب قبلہ خادم التدريس والإفتاء مدرسہ ضیاء العلوم حنفيہ سنیہ کاماریڈی حیدرآباد تلنگانہ انڈیا .*
*مورخہ؛ ٢ذی الحجہ١٤٤٠ھ اتوار=4/8/2019*
        *_📚 سنی رضوی فقہی گروپ 📚_*
*۔______________((✔))______________۔*
*✅ ماشاءاللہ بہت عمدہ من اجاب فقد اصاب؛ حضرت مولانا مشیر اسد رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی؛؛*

*✅الجواب صواب و المجیب مثاب، محمد اختر علی واجد القادری الحنفی عفی عنہ،*


*👇🏻سنی رضوی فقہی گروپ میں ایڈ کیلۓ👇🏻*
*📱8651378657 <::> 9844687869📲*
🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶
*============================*
      *۔__________((❣))__________۔*
*_🖥 المشتہر؛محبوب رضا صمدانی پٹنہ سیٹی_*
      *۔__________((❣))__________۔*
 🥏 https://wa.me/+918651378657
🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶🛶
*=============================*

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رافضی؛ تفضیلی؛ ناصبی؛ خارجی کسے کہتے ہیں

دیہات میں جمعہ کے دن نماز ظہر جماعت سے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟

سنی لڑکے کا دیوبندیہ لڑکی سے شادی کرنے اور نکاح خواں کا شرعی حکم🖊️*